Mera Shohar Perfume Lga Kr Room Me Ata || Mian Biwi ki Kahani

میرا نام سمیرا ہے۔ میں ایک اچھی فیملی سے تعلق رکھتی ہوں۔ میں اپنے گھر میں سب سے چھوٹی تھی۔ میرے ماں باپ کے علاوہ میرے تینوں بہن بھائی بھی مجھ سے بہت محبت کرتے تھے۔ وہ میری ہر خواہش پوری کیا کرتے۔ میں جو فرمائش کرتی، وہ تب تک سکون سے نہیں بیٹھتے جب تک وہ پوری نہ کر دیں۔

کچھ عرصہ پہلے میری امی کا کینسر کے باعث انتقال ہو گیا تھا۔ اس کے بعد ابو نے میرے بڑے بھائی کی شادی کر دی۔ میری بھابھی بہت اچھی تھیں، وہ میرا بہت خیال رکھتی تھیں۔ میرے بھائی اور ان کی شادی کو ایک سال ہو گیا تھا، اور اس ایک سال میں انہوں نے مجھے ماں کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔ میرے بھائی نے میری شادی کی ذمہ داری بھی انہی کے سپرد کر دی۔ اسی لیے انہوں نے میرے لیے رشتہ ڈھونڈنا شروع کر دیا۔

انہی دنوں میرے پیپرز ختم ہو چکے تھے، اس لیے میں روزانہ دوستوں کے ساتھ آؤٹنگ پر نکل جاتی تھی۔ ایک دن ہم ہوٹل میں لنچ کر رہے تھے کہ ایک ویٹر پھولوں کا گلدستہ میرے ٹیبل پر رکھ کر بولا کہ کسی نے یہ آپ کے لیے بھیجے ہیں۔ میں حیران رہ گئی کہ میرے لیے یہ کون بھیج سکتا ہے؟

اس دن کے بعد روز مجھے پھول ملنے لگے۔ مجھے ان پھولوں کی عادت ہو گئی تھی۔ میں جاننا چاہتی تھی کہ یہ کون ہے جو مجھے پھول بھیجتا ہے۔ ایک دن میں چھت پر کھڑی تھی کہ میں نے دیکھا ایک شخص، جس نے سیاہ جیکٹ پہنی ہوئی تھی، میرے کمرے کی کھڑکی میں پھول پھینک کر چلا گیا۔ میں بھاگ کر نیچے گئی، لیکن تب تک وہ جا چکا تھا۔

اسی شام بھابھی نے میرا رشتہ طے کر دیا۔ میرا دل مطمئن نہیں تھا، لیکن میں تو اس پھول بھیجنے والے کو جانتی بھی نہیں تھی۔ جب سے میرا رشتہ طے ہوا، شاید اسے بھی پتا چل گیا تھا کیونکہ پھول آنا بند ہو گئے۔

شروع میں میں اداس رہی، مگر پھر میں نے شادی کی تیاریوں میں دل لگا لیا۔ میری بھابھی نے میری شادی اپنی پسند کے لڑکے علی سے طے کر دی۔ ہمارا خاندان کافی کھلا ذہن رکھتا تھا، اس لیے شادی سے پہلے کئی بار میری علی سے ملاقات ہوئی۔ مگر میں نے ہر بار محسوس کیا کہ وہ کافی سنجیدہ طبیعت کا انسان ہے، زیادہ گھل مل کر بات نہیں کرتا۔

جب میں نے بھابھی سے بات کی تو وہ کہنے لگیں، ’’ارے، شادی سے پہلے سارے مرد ایسے ہی ہوتے ہیں، بعد میں سب ٹھیک ہو جاتا ہے۔ تمہارے بھائی بھی شروع میں ایسے ہی تھے۔‘‘ بھابھی کی باتوں سے مجھے کچھ تسلی ہوئی اور میں نے شادی کے لیے ہاں کر دی۔

میری شادی علی سے ہو گئی۔ وہ بہت اچھا تھا۔ اس کے گھر میں میری ساس، نند اور ہم دونوں رہتے تھے۔ سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا، لیکن مجھے علی کی کچھ عادتیں عجیب لگتی تھیں۔ وہ بہت تیز پرفیوم لگاتا تھا، جو مجھے بالکل پسند نہیں تھا، لیکن کیونکہ نئی شادی تھی، میں کچھ کہہ نہیں سکتی تھی۔

شادی کی رات میں تیار ہو کر علی کا انتظار کر رہی تھی۔ جب وہ دولہا بن کر کمرے میں داخل ہوا تو میں بہت خوش ہوئی۔ مگر جیسے ہی وہ آیا، میری آنکھیں نیند سے بوجھل ہو گئیں اور میں وہیں سو گئی۔ صبح جب اٹھی تو بہت شرمندگی ہوئی، لیکن علی نے کہا کہ کوئی بات نہیں، تمہیں تھکن کی وجہ سے نیند آ گئی ہو گی۔ مجھے اس کا احساس رکھنے والا انداز اچھا لگا۔

کچھ دنوں بعد جب وہ علی گڑھ سے واپس آیا تو اس نے اتنی تیز پرفیوم لگا رکھی تھی کہ میری ناک کو چبھنے لگی۔ رات کو ہم سونے کے لیے لیٹے تو مجھے جلدی نیند آ گئی۔ رات کے آخری پہر میں نے ایک ڈراؤنا خواب دیکھا، تو ڈر کے مارے آنکھ کھل گئی۔ جب میں نے علی کو آواز دی تو وہ کمرے میں تھا ہی نہیں۔ میں نے پورا کمرہ دیکھ لیا، باتھ روم بھی چیک کیا، مگر وہ کہیں نہیں تھا۔ پھر کچھ دیر بعد واپس آیا اور بولا، ’’تم جلدی سو گئی تھیں، مجھے نیند نہیں آ رہی تھی اس لیے لون میں ٹہلتا رہا۔‘‘

مجھے خود پر شرمندگی ہوئی کہ ایک بیوی کا فرض ہوتا ہے کہ وہ شوہر کو خوش رکھے، اور میں تو روز 9 بجے ہی سو جاتی تھی۔ پتہ نہیں شادی کے بعد مجھے اتنی جلدی نیند کیوں آنے لگی تھی۔ اپنے گھر میں تو دو تین بجے تک جاگتی تھی۔

میں نے اگلے دن دوپہر کو نیند پوری کر لی تاکہ رات کو جلدی نہ سوں۔ شام ہوتے ہی تیار ہو گئی اور علی کا انتظار کرنے لگی۔ جیسے ہی وہ دفتر سے آیا، میں نے اس کے ہاتھ سے بیگ لیا اور مسکرا کر اس کو دیکھا۔ میری ساس نے پوچھا، ’’تمہارے ہاتھوں کو کیا ہوا؟‘‘ میں گھبرا گئی اور بولی، ’’پتہ نہیں، سوجن ہو گئی ہے۔‘‘ ساس نے کہا، ’’اپنے ہاتھوں پیروں پر کریم وغیرہ لگاؤ، تاکہ سوجن ختم ہو جائے۔ اچھی بیویاں شوہروں کے لیے خوبصورت لگتی ہیں۔‘‘

میری ساس اچھی خاتون تھیں، وہ اکثر مجھے سمجھاتی رہتی تھیں کہ شوہر کو کیسے قابو میں رکھنا ہے، لیکن میں کیا بتاتی کہ ہم دونوں تو ابھی تک ایک دوسرے کو جان ہی نہیں پائے تھے۔ شادی کو ایک مہینہ ہو چکا تھا، مگر علی کے مزاج کی سمجھ نہیں آ رہی تھی۔ کبھی وہ میرے ساتھ بہت اچھے ہوتے، کبھی ایسے اجنبی جیسے مجھے جانتے ہی نہ ہوں۔

(جاری ہے...)


یہ ترجمہ طویل ہے۔ اگر آپ چاہیں تو میں اسے اگلے حصوں میں مکمل کر سکتا ہوں۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اگلا حصہ ترجمہ کرنا جاری رکھوں؟

Comments